خواب کی حقیقت جاننے کیلئے فہم انسانی کی کوشش
دانشوران عالم ، اور ہر قوم کے مفکرین نے خواب کی حقیقت و ماہیت کو مختلف انداز سے سمجھنے اور سمجھانے کی کامیاب کوششیں کی ہیں اور ہر شخص نے جس نے علہ خواب ہے کے متعلق تحقیق کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپنی اپنی عقل اور اپنے اپنے فہم و دانش کے مطابق مختلف نظریات کو سہارے سامنے پیش کیا ہے مگر یہ مسئلہ پوری طرح حل نہ ہوسکا، موجودہ ، دور میں جبکہ کہا جاتا ہے کہ اگر انسانی انتہائی عروج تک پہنچ چکا ہے ۔ انسانی افکار وخیالات ۔ اپنے نقطہ کمال کو پہنچ جانے کے باوصت قدرت کے بہت سے بھیدوں میں سے بعض بھید؟ کو دریافت کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں مگر پھر بھی وہ اس مسئلہ کو پوری طرح حل نہیں کر سکتے کہ کہ …. وہیں تک دیکھ سکتا ہے نظر میں کی جہاں تک ہے

دور جدید کے ماہرین نے خوابوں کے متعلق مجھی قدمہ تو جنات اور مذہبی روایات سے ہٹ کر خالص الغنی نقطہ نظر سے اور سائنسی انداز سے اس مسلہ پر روشنی ڈالی اور چھان پھٹک کی ہے جس کے نتیجہ میں ماہرین نفسیات بہت ہی دور کی کوڑیاں ڈھونڈ کر لائے ہیں تاہم خوابوں کے متعلق واضح اور دانشگان طریقہ سے کوئی بات سامنے نہیں آسکی۔ البتہ اس ضمن میں مختلف مفکرین * کے امرا ہم کر دہ نظریات سے دور جدید کے ماہرین کو خوابوں کے متعلق جاننے اور سمجھنے کے
لئے بہت سی مدر علی ہے ۔ حضرت علامه این برای حضرت فراری این رفت دانیان با ایم که مانی ابن حزم ، اسمعیل بن اشعت بن فرحون مدنی ، افلاطون ، حبا لینوس، ارسطو، آرمیڈراس برگستان، و ڈیکارٹ لاگ ، ابرکسر اطلسی ، شوار مامشرمل ، کونٹ اور فرائیڈ وغیرہ سینکڑوں ماہرین نے علم خواب سے متعلق بن اسرار کا مشراغ لگایا ہے۔
اور تعبیر خواب کے سلسلہ میں جن حقیقتوں سے پردہ اٹھایا ہے ۔ اور جو جو اصول اور قواعد وضع کئے ہیں، ان کی طفیل خوابوں کو بڑی حد تک سمجھا اور جانا جاچکا ہے۔ اور خوابوں کی حقیقت اب پہلے کی طرح ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے۔ عہد حاضر میں جہاں یہ سمجھا جا چکا ہے ، کہ خواب مخص دماغی افکار ، اویسی رحجان کا مظہر ہوتے ہیں، وہاں انہیں سمجھنے اور جاننے کے لیے باضابطہ اصول مدون کئے گئے ہیں۔ قدیم توتا اور دیگر مابعدالطبعیہ خیالات سے ہٹ کر خالص سائنسی انداز سے خوابوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے نفسیاتی اور عضویاتی نقطہ نظر سے خواب کی تشریح اور اس کی تاویل جاتی ہے
ع پسند اپنی اپنی نظر اپنی اپنی