یل ( پہلوان ) : واضح رہے کہ میں کوئی مباک اور مبارز یعنی سی سے مقابلہ اور جنگ کرنے والا آدمی ہوتا ہے۔حضرت ابن سیر مین پی نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی بادشاہ میں دیکھے کہ دو مبارز یعنی کسی کے مقابلے میں جنگ کرنے والا افسر یا پہلوان بنا ہوا تھا تو دلیل ہے کہ وہ اپنی بادشاہی میں قوت اور شوکت پاۓ گا۔ اور اگر کوئی عالم شخص یہ دیکھے کہ کوئی فاضل بیگا نہ بحث میں تھا تو دلیل ہے کہ وہ اپنے مخصم و مخالف پر غالب آۓ گا ۔اور اگر کوئی تاجر وسودا گر آدی بی دیکھے کہ وہ مبارز یعنی جنگ اور لڑائی کرنے والا پہلوان ہو گیا ہے تو دلیل ہے کہ وہ تجارت میں بہت سا مال حاصل کرے گا ۔اور اگر کوئی سپاہی آدی یہ دیکھے تو و و و و و و ر و ا ر ہو گا اور مال پاے گا TABEER ©فرمان حق تعالی ہے: یاایها الذین امنوا اركعوا واسعدو أواعبدوا ربكم وافعلواالخير لعلكم تفلحون ۔ (17 ع17) (اے ایمان والے لوگو! رکوع اور سجدے بجا لاؤ اور بندگی کرتے رہواپنے رب کی اور نیکی اور بھلائی کیا کروتاکہ تم فلاح اور بہبودی اور کامیابی حاصل کر سکو )۔ اگر دیکھے کہ اس نے کسی کے ساتھ کوئی مبارزت یعنی جنگ کی اور اس پر غالب آیا تو دلیل ہے کہ وہ دشمن پر غالب آۓ گا ۔ اور اگر دیکھے کہ خصم ومخالف اس پر غالب آیا تو اس کی تاویل اول کے خلاف ہے ۔ اور اگر دیکھے کہ اس نے کسی عورت کے ساتھ کوئی جنگ کی اور اس پر غالب آ یا ہے تو دلیل ہے کہ اس کا حال برا ہوگا اور خوار اور لاچار ہوگا۔
